نئی دہلی، یکم دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) یکم دسمبر سے مالیاتی امور سے متعلق کئی قوانین میں تبدیلیاں متوقع ہیں، جن کا براہ راست اثر عوام کی روزمرہ زندگی اور اخراجات پر پڑ سکتا ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں کا جائزہ لیتی ہیں، اور یکم دسمبر کو بھی قیمتوں میں بدلاؤ ممکن ہے۔ پچھلے مہینے 19 کلوگرام والے کمرشیل ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ کیا گیا تھا، جبکہ 14 کلوگرام گھریلو سلنڈر کی قیمت میں کئی مہینوں سے استحکام دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہوائی جہاز کے ایندھن (اے ٹی ایف) کی قیمتوں میں بھی ردوبدل کا امکان ہے، جو فلائٹ ٹکٹ کی قیمتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔
آدھار کارڈ میں کسی بھی معلومات کو اپڈیٹ کرنے کے متعلق بھی تبدیلی دسمبر میں ہونے والی ہے۔ اب تک آدھار کارڈ میں تبدیلی کے لیے کوئی فیس نہیں لگتی تھی، لیکن اب یونک آئیڈنٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے اس کے لیے 14 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ یعنی 14 دسمبر سے پہلے آپ بغیر کسی فیس کے اپنے آدھار کارڈ میں نام، پتہ اور تاریخ پیدائش جیسی معلومات کو اپڈیٹ کر سکتے ہیں۔ 14 دسمبر کے بعد آدھار کارڈ میں ہر اپڈیٹ کے لیے 50 روپے کی فیس ادا کرنی ہوگی۔
ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی کے کریڈٹ کارڈ سے منسلک ایک اصول بھی یکم دسمبر سے بدلنے جا رہا ہے۔ اگر آپ اپنے گھریلو خرچ کے علاوہ ڈیجیٹل گیمنگ پلیٹ فارم/مرچنٹ سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کے لیے ایس بی آئی کریڈٹ کارڈ کا استعمال کرتے ہیں تو یکم دسمبر سے آپ کو اس پر انعامی پوائنٹس ملنے بند ہو جائیں گے۔ یہ جانکاری ایس بی آئی کارڈ کی ویب سائٹ میں دی گئی ہے۔
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) کی جانب سے کمرشیل میسج اور او ٹی پی سے متعلق ’ٹریس ایبلٹی‘ قانون نافذ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں کو اسے 31 اکتوبر تک لاگو کرنا تھا لیکن کمپنیوں کے مطالبات کے بعد اس کی ’ڈیڈ لائن‘ 30 نومبر کر دی گئی تھی۔ ’ٹرائی‘ کے اس قانون کو ٹیلی کام کمپنیاں یکم دسمبر سے نافذ کر سکتی ہیں۔ اس تبدیلی کا مقصد یہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں کے ذریعہ بھیجے گئے سبھی میسجز ’ٹریس ایبل‘ ہوں گے جس سے فشنگ اور اسپیم کے معاملوں پر روک لگائی جا سکے۔ نئے قوانین کے تحت صارفین کو او ٹی پی موصول ہونے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔